اردو ٹائپ کرنے میں دشواری ہے ؟
دل_شکستہ بھی تھا کوئی راز_داں بھی نہ تھا
شاعر:اسرار زیدی
ذریعہ : ریختہ
زمانہ ساز کبھی طبع مہ رخاں بھی نہ تھی
کہ اس مزاج کا انداز دلبراں بھی نہ تھا
تمام شہر پہ طاری ہے کیسا سناٹا
سکوت صبح میں آوازۂ اذاں بھی نہ تھا
دل_شکستہ حریف_شباب ہو نہ سکا
شاعر:اختر شیرانی
نگاہ فیض سے محروم برتری معلوم
ستارہ چمکا مگر آفتاب ہو نہ سکا
ہے جام خالی تو پھیکی ہے چاندنی کیسی
یہ سیل نور ستم ہے شراب ہو نہ سکا
یہ مے چھلک کے بھی اس حسن کو پہنچ نہ سکی
یہ پھول گھل کے بھی اس کا شباب ہو نہ سکا
کسی کی شوخ نوائی کا ہوش تھا کس کو
میں ناتواں تو حریف خطاب ہو نہ سکا
ہوں تیرے وصل سے مایوس اس قدر گویا
کبھی جہاں میں کوئی کامیاب ہو نہ سکا
شراب عشق میں ایسی کشش سی تھی اخترؔ
کہ لاکھ ضبط کیا اجتناب ہو نہ سکا
دل_فسردہ اسے کیوں گلے لگا نہ لیا
شاعر:شہزاد احمد
کسی بھی حال میں پہنچے تو ہیں کنارے پر
یہی بہت ہے کہ احسان ناخدا نہ لیا
میں جی رہا ہوں مگر یاد رفتگاں کی طرح
مجھے گئے ہوئے لمحوں نے کیوں بلا نہ لیا