اردو ٹائپ کرنے میں دشواری ہے ؟
دل ہے روشن کہ ہے دل میں رخ_روشن ان کا
شاعر:مردان صفی
ذریعہ : ریختہ
ہے تصور جو انہیں کا تو وہ ہیں پیش نگاہ
ہو خیال ان کے سوا گر تو ہے رہزن ان کا
ہیں تمہیں میں وہ تم اپنے کو تو دیکھو ہو کون
جن کو کہتے ہو کہ ہے عرش پہ مسکن ان کا
جان ان کی ہے ہر اک جان کہاں پر وہ نہیں
دونوں عالم میں یہی رمز ہے مزمن ان کا
بیٹھے بیٹھے وہ کیا کرتے ہیں ہر گل پہ نظر
دل عاشق ہے مگر سیر کا گلشن ان کا
دل ہے مشتاق جدا آنکھ طلب_گار جدا
شاعر:بیخود دہلوی
دل ہے مشتاق جدا آنکھ طلب گار جدا
خواہش وصل جدا حسرت دیدار جدا
جی جلانے کو ستانے کو مٹانے کو مجھے
وہ جدا غیر جدا چرخ ستم گار جدا
بجلیاں حضرت موسیٰ پہ گریں دو اک بار
شعلۂ شوق جدا شعلۂ دیدار جدا
ہو گئے وہ سحر وصل یہ کہہ کر رخصت
تجھ سے کرتا ہے مجھے چرخ ستم گار جدا
قتل کرتے ہی مجھے جلوہ نمائی بھی ہوئی
در پہ ہنگامہ الگ ہے پس دیوار جدا
وضع کا پاس بھی ہے بیخودؔ مے خوار ضرور
کاگ بوتل سے نہ کیجئے سر بازار جدا