اردو ٹائپ کرنے میں دشواری ہے ؟
دل ہی میرا فقط ہے مطلب کا
شاعر:سخی لکھنوی
ذریعہ : ریختہ
قیس و فرہاد سے میں ہوں واقف
ہو چکا ہے مقابلہ سب کا
کھائی ہے اک نئی مٹھائی آج
بوسہ پایا ہے یار کے لب کا
شیعہ سنی میں تو بکھیڑے ہیں
نام لوں کس کے آگے مذہب کا
صبح کو جھونکے نیند کے کیسے
کہیں جاگا ہوا ہے تو شب کا
رہے دن بھر وہ مدعی میرے
یاد کر کے معاملہ شب کا
نقد دل دیتا ہوں تو کہتے ہیں
واہ ایسا سخیؔ ہے تو کب کا
دل ہے اپنا نہ اب جگر اپنا
شاعر:جلیلؔ مانک پوری
میں ہوں گو بے خبر زمانے سے
دل ہے پہلو میں با خبر اپنا
وضع داری کی شان ہے یہ جلیلؔ
رنگ بدلا نہ عمر بھر اپنا
دل ہے روشن کہ ہے دل میں رخ_روشن ان کا
شاعر:مردان صفی
دل ہے روشن کہ ہے دل میں رخ روشن ان کا
زیر فانوس بدن شمع ہے جوبن ان کا
دید ان کی ہے وصال ان کا تصور ان کا
جان ان کی ہے جگر ان کا ہے تن من ان کا